المنتدی العربی :
طلبا کے ذہنی اور فکری پرواز کو بال وپر دینے اور ان کے اندر کے خوابیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے ۱۳ مارچ ۲۰۱۵شعبہ عربی کے ریسرچ اسکالرزاور دیگر طلبہ کی علمی وفکری انجمن تشکیل دی گئی.جس کانام باتفاق عربی میں ''المنتدی العربی'' اور انگریزی میں Arabic Literary Forum تجویز ہوا، اس کے بنیادی مقاصد کچھ اس طرح طے پائے:
- عربی زبان میں تقریر وتحریر، لکچرس، ڈراموں اور بیت بازی وغیرہ کا ملکہ پیدا کرنا۔
- مذاکرات، اور علمی مباحثوں کے عصری طریقوں سے روشناس ہونا۔
- پیشکش presentation کے جدید اسالیب سے واقف ہونا۔
- سمینار،کانفرنس اورتربیتی ورکشاپ وغیرہ کے انعقاد اوران سے متعلق نظم وانتظام کی تربیت حاصل کرنا۔
- ٹیم ورک اور اجتماعیت کے ساتھ کاموں کو انجام دینے کا سلیقہ سیکھنا۔
- موجودہ عربی صحافت سے واقفیت اور مجلات وجرائد کی اشاعت میں حصہ لینا۔
ان بنیادی اہداف و مقاصد اوران خاکوں میں رنگ بھرنے کے لئے اس انجمن کے چار ذیلی شعہ جات بنائے گئے:
- بزم ادب
- بزم ثقافت
- بزم صحافت
- پروفیسر عبد المعز میموریل لائبریری
المنتدی کا مطمح نظر طلبہ کے اندرعربی زبان میں سننے،بولنے، پڑھنے اور لکھنے پر دسترس حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام اور انسان کے موجودہ سنگین مسائل کا حل پیش کرنا، ان کے تعلق سے فکر مندی ، منصوبہ سازی ، اور عملی اقدام کرنا ہے، اسی لئے ہمیں ایسی ٹریننگ دی جاتی ہے کہ جس سے فن تنظیمArt Of Organization ، فن ادارہ Art Of Administration، اور فن قیادت Art Of Leadership کی لیاقت پیدا ہو، اور ان سب کا مقصود شخصیت کا ارتقا Personality Development ہے، چونکہ شخصیت سازی ، شعور ذات، اور عرفان خودی کے بغیر کوئی بڑی تبدیلی نہیں رونما ہوسکتی، اقبال نےکہا تھا:
اگر خودی کی حفاظت کریں تو عین حیات نہ کرسکیں تو سراپا جنون و افسانہ
ہمارا ایقان ہے کہ کئی دماغوں کا ایک انسان پیدا کرنا انسانی سروں کا سمندر جمع کرلینے سے زیادہ مشکل لیکن ضروری ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "الناس كإبل مائة لا تجد فيها راحلة" (لوگ تو ان سو سو انٹوں کی بھیڑ کی مانند ہیں جن میں ایک اونٹ بھی تمہیں سواری کے قابل نہ ملے گا) یہ حدیث مسلم شریف کی ہے، اس کتاب کی شرح ''الدیباج'' کے مصنف لکھتے ہیں: "ومعنى الحديث أن مرضي الأحوال من الناس الكامل الأوصاف قليل فيهم جدا لقلة الراحلة في الإبل" (حدیث کے معنی یہ ہیں کہ لوگوں میں خال خال ہی پسندیدہ اوصاف وکمالات کے حاملین ملتے ہیں، ٹھیک اسی طرح جیسے اونٹوں میں ''راحلہ'' ملنا مشکل ہے)، راغب اصفہانی کہتے ہیں کہ کبھی تم ایک شخص کو ہزار لوگوں پر بھاری پاؤگے اور کبھی دس دس ہزار لوگوں کی بھیڑ میں ایک آدمی کام کا نہ ملے گا، ایک عربی شاعر نے اس مفہوم کو بڑی خوبی سے ادا کیا ہے:
ولم أر أمثال الرجال تفاوتت لدى المجد حتى عد ألف بواحد
(میں نے انسانوں کی طرح کسی مخلوق میں بلندیوں کے حصول میں مراتب کا ایسا تفاوت نہیں دیکھا کہ کبھی ایک ایک آدمی کو ہزاروں کے مقابلہ میں شمار کیا جاتا ہے) ، ہمارا ہر طالب علم ایسا ہی بلند خیال اور روشن خصال ہو کہ ایک کو ہزاروں میں گنا جائے۔
|