معاشرے کی تشکیل اور ملک و قوم کی تعمیر میں اساتذہ کے رول کی اہمیت کا ایک زمانہ معترف ہے۔کسی ملک و قوم کا مستقبل اس کے تعلیمی نظام پر منحصر کر تا ہے اور تعلیمی نظام اساتذہ کے معیار پر۔لہٰذا ملک و قوم کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے ان مختلف اقدامات کو بروے کار لانا لازمی ہے جو اساتذہ کے تدریسی معیار کو بلند کر سکیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کی تیز رفتاردنیا میں کوئی استاداس وقت تک عصری تقاضے کے مطابق اپنے فرائض ادا نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ خود ہی بہتر تربیت یافتہ نہ ہو اور وقفہ وقفہ پر تربیتی کورسوں کے ذریعہ اپنے معلومات میں اضافہ نہ کر تا رہے۔لہٰذا اساتذہ کو ایک قومی اثاثہ بنا نے کے لئے مختلف وقفوں پر ان کی تربیت کا مناسب نظم کیا جا نا ناگزیر ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلے اردو ذریعۂ تعلیم کے اسکولوں سے وابستہ اساتذہ کو بھی لازمی طور پر تربیت مہیا کرائی جانی چاہیے تاکہ وہ اپنے معلومات اور مہارتوں کو بہتر بنا سکیں اوربدلے میںملک و قوم کو حسبِ مقدور فیض بہم پہنچا سکیں۔انہیں خیالات نے حکومت کو ترغیب دی کہ ایسے مراکز اکادمی قائم کئے جائیں جو اورینٹیشن ریفریشر کورسوں کے انعقاد اور دیگر ایسی سرگرمیوں کا وسیلہ بن سکیں جن سے اردو ذریعۂ تعلیم کے اساتذہ کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو فروغ حاصل ہو۔بالآخر اکتوبر 2006ءمیں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے ذریعہ مولانا آز اد نیشنل اردو یونیورسٹی ' حیدرآباد میں مر کز پیشہ ورانہ فروغ برائے اساتذۂ اردو ذریعۂ تعلیم کا قیام عمل میں آیا۔اپنے قیام کے بعد سے مرکزاساتذہ کو پیشہ ورانہ تربیت مہیا کرانے کی ذمہ داری نبھانے میں مصروفِ عمل ہے۔ مر کز خصوصاً جنوبی ہند کی ریاستوںمثلاً آندھرا پردیش ' کرناٹک ' تامل نا ڈو' کیرالا' گجرات' مہاراشٹرا اور گوا میں اردو ذریعۂ تعلیم کے اسکولوں اور مدرسوںسے وابستہ اساتذہ و نیز ایسے اسکولوں کے اساتذہ کو جہاں اردو ایک مضمون کی حیثیت سے پڑھائی جا تی ہے'پیشہ ورانہ تربیت دستیاب کرانے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔
|