y
Click to install Urdu Font
MANUU LOGO
 
ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز
پروفائل |ویژن اور مشن | مقاصد | افعال | ڈی ٹی پی کی مطبوعات | ادب و ثقافت

اردو زبان اسی ملک میں پیدا ہوئی ، پلی بڑھی اور پروان چڑھی۔ دھیرے دھیرے ترقی کرتی ہوئییہ ملک کی مختلف زبانوں کے درمیان رابطے کی زبان کے طورپر ابھری اور بالآخر ملک گیر سطح پر بولی اور پڑھی جانے والی ایک مشترکہ زبان بن گئی۔ یہ زبان اٹھارہویں صدی کے ابتدائیدور میں ایک مضبوط لنگوافرینکا کے طورپر ابھرنا شروع ہوئی تھی جو آگے چل کر تعلیمی و انتظامی امور کی ایک وقیع زبان بن گئی۔ اسی زمانے میں علوم کی ترسیل و اشاعت اور جدید افکار و خیالات کی منتقلی اور مواقع کی توسیع کے مدنظر سائنس ، سوشل سائنس ، فلسفہ اور ادب کیکتابوں کے تراجم کے کام شروع ہوئے ۔ پیشہ ورانہ مضامین مثلاً انجنیئرنگ ، قانون اور تعلیم کے شعبہ جات میں اردو تراجم محبان علم کے لیے بیش بہا خزانے ثابت ہوئے جس کے توسط سے انہوں نے معاصر علوم کی بہترین چیزوں سے استفادہ کیااور تہذیبیافتہ سماج کی ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دیا۔ ہندوستان اردو زبان کا وطن ہے اور اردو یہاں کی ایک بڑی آبادی کی مادری زبان ہے مگر چونکہ اردو بولنے والی آبادی کئی ریاستوں میں بکھری ہوئی ہے اور ملک کا کوئی بھی حصہ ایسا نہیں جس کو اردو کا مخصوص خطہ کہا جاسکے ، لہٰذا اسی صورتحال کے سبب اردو مادری زبان کی حامل آبادی کے لیے اردو میڈیم کے ذریعہ اعلیٰ تعلیم تک رسائی انتہائی کم ہے تاہم یہ آئینی التزام کہ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا ہر ہندوستانی شہری کا بنیادی حق ہے ، اردو بولنے والوں کے امنگوں کی بنیاد بناجو ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کے مطالبہ پر منتج ہوااور بعد میںیہ خواب 1998 میں پارلیمینٹ کے ایک ایکٹ کے تحت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے قیام کی صورت میں شرمندۂ تعبیر ہوا ، جس کواردو ذریعۂ تعلیم سے مختلف تعلیمی پروگرامس چلانے کے اختیارات دیے گئے۔ چونکہ یونیورسٹی میں تدریس کا میڈیم اردو ہے اور زیادہ ترنصابی کتابیں اردو میں دستیاب نہیں تھیں لہذٰا یونیورسٹی نے تعلیمی سرگرمیوں کو بڑھانے اور بہتر بنانے کے لیے جولائی 1998 میں ایک ٹرانسلیشن ڈیویژن قائم کیا جس میں کانٹریکٹ / جزوقتی اور بعد میں مستقل بنیادوں پر چند ماہرین کا تقررکیا گیا تاکہ انگریزی اور دیگر زبانوں سے اردو میں ترجمہ کا کام انجام دیا جاسکے اور اسے شائع کروایا جاسکے۔بعدازاں،ٹرانسلیشن ڈیویژن 2005 میںڈپارٹمنٹ آف ٹرانسلیشن میںتبدیل ہوگیا۔ تاہم اس کی اہمیت کے پیش ِ نظر، سابق ٹرانسلیشن ڈیویژن کا جنوری 2016 میں ''ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کشنز'' کے نام سے احیا کیا گیا اور اس کی سرگرمیوں کا دائرہ کار بڑھادیا گیا۔اسے نہ صرف عام تعلیمی شعبہ جات بلکہ پیشہ ورانہ ، تکنیکی اور ووکیشنل تعلیمی شعبہ جات کے لیے مواد تحریر کروانے اورترجمہ کروانے کے ساتھ ساتھ اس کی اشاعت کی ذمہ داری بھیسونپی گئی۔ اس کے علاوہ ڈائرکٹوریٹ کو یونیورسٹی اور اس کے شعبہ جات کے جرائداور یہاں کے اساتذہ کی اردوتصنیفات کی اشاعت کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ آج یونیورسٹی مختلف زبانوں ، سوشل سائنس، کامرس ، مینجمنٹ ، سائنس وتکنالوجی اور دیگر عصری علوم میں مختلف یوجی اور پی جی کورسیز چلارہی ہے۔ علاوہ ازیںفاصلاتی نظام کے ذریعہ دی جانے والی تعلیم کا میڈیم بھی اردو ہی ہے تاہم یہاں ان متعدداورمتنوع مضامین میں لازمیکتب کی کمیابی بلکہ عدم دستیابی درس و تدریس کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے۔ سائنسی وجدید عصری علوم میں اردو کتب کی اشاعت کا معاملہ قومییا عالمی سطح پر بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر بھی بے جا نہ ہوگا کہ ہندوستان یا کہیں اورسے شائع ہونے والی اردو کتب زیادہ تر فکشن ، شاعری ، ادبی تنقید ، سیاست ، اسلام اور مسلم کلچر وغیرہ کا احاطہ کرتی ہیں ، جبکہ عصری علوم کے میدانوں میں شائع ہونے والی کتب کی تعداد ناکافی ہے۔اردو میں نصابی کتب کی تیاری کے میدان میں بہت کم کاوشیں ہوئی ہیں جو اردو میڈیم طلباکی تعلیمی و دانشورانہ پیشرفت کے لیے نہایت ضروری ہیں ۔ چنانچہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ڈائرکٹوریٹ برائے ترجمہ و اشاعت کا قیام 'اردو میڈیم ذریعۂ تعلیم ' کے مقصد کے حصول کی جانب ایک انتہائی اہم قدم ہے۔

اہم لنکس
وائس چانسلر کے قلم سے
اجلاس کی روداد
نو ٹس/ سرکیولرس
آن لائن پورٹل
ملازمین لاگ آن کریں
گوشہ ملازمین
پراسپکٹس 2018-19
آرکائیوز
ٹنڈر
آر ٹی آئ
تعلیمی کیلنڈر
فہرست تعطیلات

ہوم  |  رابطہ  |  
©2019 مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد، تمام حقوق محفوظ
Blue ThemeRed ThemeGreen Theme